جاوید قاسم ۔۔۔ رہِ طلب میں وہی دھوپ بھرنے والا ہے

رہِ طلب میں وہی دھوپ بھرنے والا ہے
وہ اک پہاڑ جو صحرا میں جھرنے والا ہے

مجھے خبر ہے کہ اس بار کس ہتھیلی پر
ستارۂ شبِ ہجرت اترنے والا ہے

بہت قریب ہے تسخیرِ کائنات کا پل
تمھاری یاد کا لمحہ گزرنے والا ہے

مجھے ہے اس لئے غم اپنے ٹوٹ جانے کا
تمام عہد مرے ساتھ مرنے والا ہے

وہ ایک زخم جو سینے میں جم گیا تھا کبھی
مجھے چراغ سے خورشید کرنے والا ہے

یہی صدی ہے وہ اک آ خری صدی قاسم
کہ جس صدی میں زمانہ بکھرنے والا ہے

Related posts

Leave a Comment